پاکستان میں حالیہ ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح میں 0.67 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 4.16 فیصد سے بڑھ کر 4.92 فیصد ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس ہفتے 17 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ 11 اشیاء سستی ہوئیں اور 23 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ سب سے زیادہ قیمتوں میں اضافہ آلو، انڈے، ٹماٹر، اور گھی کی قیمتوں میں ہوا۔ آلو کی قیمتوں میں 3.81 فیصد، انڈے کی قیمتوں میں 3.16 فیصد، ٹماٹر کی قیمتوں میں 20.72 فیصد، اور گھی کی قیمتوں میں 2.30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، لیڈیز سینڈل، سرسوں کا تیل، لہسن، پیاز اور چینی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر ان افراد پر پڑا ہے جو ماہانہ 44 ہزار 176 روپے یا اس سے زائد کماتے ہیں۔ اس طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 5.41 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے مطابق، مختلف آمدنی والے طبقوں پر مہنگائی کا اثر مختلف رہا۔ 17 ہزار 732 روپے تک ماہانہ آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 3.44 فیصد، اور 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 4.92 فیصد رہی۔
دوسری طرف، کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھنے کو ملی۔ چینی، دال چنا، دال ماش، دال مسور، چکن، اور آٹے کی قیمتوں میں کمی آئی، جو کچھ حد تک عوام کو ریلیف فراہم کر رہی ہیں۔