اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے نے ایران کی جانب سے جوہری پروگرام پر عدم تعاون کی پاداش میں اسے سختی سے تنقید کا نشانہ بنایا اور طویل بحث کے بعد ایران کے خلاف ایک نئی قرارداد منظور کرلی۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، ایران کے خلاف پیش کی جانے والی اس قرارداد کی 19 رکن ممالک نے حمایت کی، جب کہ چین، روس اور برکینا فاسو نے اس کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ 12 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہ لیتے ہوئے نہ تو قرارداد کی حمایت کی اور نہ ہی مخالفت میں ووٹ دیا۔
یہ قرارداد اُس وقت منظور کی گئی ہے جب ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے عالمی سطح پر گہرے خدشات اور تشویش پائی جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ایران ممکنہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے، جس پر امریکا، برطانیہ اور فرانس نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا عالمی برادری کے لیے ضروری ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل، جون 2024 میں، امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے 35 ملکی بورڈ میں ایک مذمتی تحریک پیش کی تھی، جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر عدم تعاون کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس نئی قرارداد کی منظوری کے بعد ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی سطح پر دباؤ مزید بڑھنے کا امکان ہے، اور یہ صورتحال بین الاقوامی تعلقات میں مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے ایران پر مزید پابندیاں اور نگرانی کے اقدامات کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔