امریکا نے بھارتی ارب پتی تاجر گوتم اڈانی پر فراڈ اور رشوت ستانی کے سنگین الزامات عائد کر دیے ہیں۔ 62 سالہ گوتم اڈانی، جو بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں، پر 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رشوت دینے اور دھوکا دہی کا کیس درج کیا گیا ہے۔ امریکی پراسیکیوٹرز کے مطابق اڈانی پر فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے، اور ان کے وارنٹِ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، گوتم اڈانی کو بھارت سے امریکا منتقل کر کے ان پر مقدمہ چلانے کا امکان ہے۔ ان کے بھتیجے ساگر اڈانی کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، جنہیں جلد بھارتی سفارتی حکام کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
بھارتی اپوزیشن سیاست دانوں نے طویل عرصے سے اڈانی پر سیاسی تعلقات کے ذریعے کاروباری فوائد حاصل کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق، گوتم اڈانی نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے، لیکن ان پر قانونی شکنجہ اب مزید سخت ہو رہا ہے۔
دوسری جانب، اڈانی گروپ نے ان الزامات کے حوالے سے کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا۔ یہ معاملہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ گوتم اڈانی کا شمار بھارت کے سب سے بااثر اور دولت مند کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے۔
گوتم اڈانی پر لگنے والے الزامات نے نہ صرف بھارتی کاروباری حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ نریندر مودی کی حکومت پر بھی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ ان الزامات کے بعد اڈانی گروپ کی ساکھ اور کاروبار کو سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔