پاکستان نے افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ افغان سرزمین پر دہشت گردوں کو ملنے والی حمایت پاکستان کے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے لیے حمایت ایک خطرناک رجحان ہے، اور پاکستان نے اس حوالے سے افغانستان کو ٹھوس شواہد فراہم کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا خطرہ نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے لیے بھی موجود ہے، اور افغان حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان اپنے وعدوں کو پورا کرے اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان میں اس وقت کسی خصوصی مندوب کی تقرری کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
دفترِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ عدالتی معاملات پاکستان کا داخلی معاملہ ہیں اور ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی اسرائیلی سرگرمیوں پر حالیہ رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، بیلاروس کے صدر 25 سے 27 نومبر تک پاکستان کا دورہ کریں گے، جہاں وہ پاکستانی قیادت سے ملاقات کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے اہم معاہدوں پر بات چیت کی جائے گی۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ اسپین کے پارلیمانی وفد نے پاکستان میں اہم ملاقاتیں کیں اور تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ، برطانوی وزیر ہمیش فالکنر نے بھی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کیا اور اہم ملاقاتیں کیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 14 واں مشترکہ کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے، جس میں دونوں طرف کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔