ہفتہ, اکتوبر 5, 2024

اگر آئی ایم ایف کے سربراہ کو بھی بٹھا دیا جائے تو ملکی معیشت نہیں سنبھالی جا سکتی: عارف علوی

سابق صدر عارف علوی نے حالیہ ایک کانفرنس میں آئی ایم ایف کے سربراہ کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی موجودگی سے بھی پاکستانی معیشت کو بہتر بنانا ممکن نہیں۔ یہ بیان لاہور میں پی ٹی آئی کے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ونگ کی طرف سے منعقدہ ایک کانفرنس کے دوران دیا گیا۔ عارف علوی نے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں ایک انصاف پر مبنی ریاست کی ضرورت پر زور دیا، جس کا مقصد عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

عارف علوی نے واضح کیا کہ معیشت کی ترقی کا انحصار لوگوں کے ساتھ انصاف پر ہے۔ اگر حکمران عوام کے مفادات کے ساتھ نہیں چلیں گے، تو ملک میں معاشی استحکام کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کو عدل اور احسان کی اشد ضرورت ہے، اور معاف کرنا بھی موجودہ معاشرے کی ایک اہم ضرورت بن چکا ہے۔ یہ الفاظ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ملک میں مثبت تبدیلی کے لیے لوگوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور سمجھوتہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کو قوم نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا، اور تحریک انصاف سے اس کا نشان بھی واپس لے لیا گیا، جو کہ ان کے لیے ایک سنجیدہ لمحہ تھا۔ اس کے ساتھ ہی، عارف علوی نے ایران کی تعریف کی کہ انہوں نے سخت حالات میں مقابلہ کیا، جبکہ فلسطین میں جاری ظلم و بربریت پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس پر کوئی بھی آواز بلند نہیں کر رہا۔

یہ بیان عارف علوی کی طرف سے پاکستانی عوام کو ایک واضح پیغام ہے کہ معاشی استحکام کے لیے صرف عالمی اداروں پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے حکام کو یہ بھی یاد دلایا کہ انہیں عوام کے ساتھ مل کر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ان کی یہ باتیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ملک میں معاشی اور سماجی بہتری کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب