ایک سرکاری ذریعے کا کہنا ہے کہ حکومت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرتے ہی آئین میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے پاس اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے لیے آئین میں ترمیم کے لیے سینیٹ میں صرف تین ووٹ کی کمی ہے۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، نہ ہی تصدیق یا تردید کی۔ جب اس مسئلے پر اصرار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ وزیر قانون سے بات کرکے پھر رابطہ کریں گے، مگر رپورٹ شائع ہونے تک انہوں نے رابطہ نہیں کیا۔
تاہم، شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ذریعے نے بتایا کہ حکومت قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کر چکی ہے، اور سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے تین ووٹ کم ہیں، جو کسی بھی وقت حاصل ہو سکتے ہیں۔ جیسے ہی مطلوبہ تعداد پوری ہو جائے گی، آئینی ترمیم پیش کرکے پارلیمنٹ سے منظور کرا لی جائے گی۔
آئین کے آرٹیکل 179 کے مطابق، سپریم کورٹ کے جج 65 سال کی عمر تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے، سوائے اس کے کہ وہ جلد استعفیٰ دیں یا آئین کے مطابق عہدے سے ہٹا دیے جائیں۔ آئین کے آرٹیکل 195 کے مطابق، ہائی کورٹ کے جج 62 سال کی عمر تک اپنے عہدے پر فائز رہیں گے، ورنہ استعفیٰ دے دیں یا آئین کے مطابق ہٹا دیے جائیں۔
حکومت سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا کر 68 سال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ ہائی کورٹ کے ججز کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال مقرر کی جائے گی، جو آئینی ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ چند ماہ قبل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ حکومت ججز سمیت ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر غور کر رہی ہے۔
7 مئی کو انگریزی اخبار روزنامہ ڈان میں شائع خبر کے مطابق، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اس خیال کو مسترد کیا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں مجوزہ توسیع کسی مخصوص ادارے کے فائدے کے لیے ہے، اور مزید کہا کہ اگر منظوری مل گئی تو یہ اقدام تمام اداروں پر لاگو ہوگا۔
وزیر قانون نے کہا تھا کہ وہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز کو سختی سے مسترد نہیں کریں گے۔ اس کے بعد حکومت نے بار بار تردید کی کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع پر کوئی تجویز زیر غور ہے، جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ توسیع قبول نہیں کریں گے۔
موجودہ چیف جسٹس کی حالیہ آف دی ریکارڈ گفتگو کے حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس سے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ چند ماہ قبل وزیر قانون ان کے چیمبر میں آئے اور بتایا کہ حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے وزیر قانون سے کہا کہ اگر یہ تجویز انفرادی ہے اور اس پر عمل کیا گیا تو وہ اسے قبول نہیں کریں گے