پیر, نومبر 25, 2024

جماعتِ اسلامی کی کال پر ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہڑتال،کاروبارِ زندگی معطل

جماعت اسلامی کی اپیل پر بجلی کے بھاری بلوں، ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں ہڑتال کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں چھوٹے اور بڑے شہروں میں کاروبارِ زندگی معطل ہو چکا ہے اور مارکیٹیں و دکانیں بند ہیں۔

تاجر تنظیموں نے بھی اس ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے، لیکن لاہور کی تاجر تنظیمیں دو گروپوں میں تقسیم ہو گئی ہیں، ایک گروپ ہڑتال کا حامی ہے جبکہ دوسرا اس کے خلاف ہے۔

مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ نے احتجاج کی پیش نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے۔

کراچی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے، جہاں الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے بتایا کہ کراچی سے خیبر تک تمام تاجر تنظیمیں ہڑتال میں شامل ہیں۔ سیکیورٹی کی صورتحال پرامن ہے، مگر کچھ علاقوں میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دی ہیں۔

آل کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین حکیم شاہ نے کہا کہ اگر تاجر دوست اسکیم واپس نہیں لی گئی تو احتجاج جاری رہے گا۔ آل سٹی تاجر اتحاد اور آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر حماد پونا والا نے بھی ہڑتال کے وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایف بی آر کے ناجائز ٹیکسوں، کے الیکٹرک کی اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ کے خلاف ہے۔

اسلام آباد میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر زیادہ تر تجارتی مراکز بند ہیں، جبکہ کراچی میں تاجر برادری اور عوام نے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔

ٹنڈوالہ یار، نواب شاہ، تھرپارکر، گوجرانوالہ، چیچہ وطنی، وہاڑی، گجرات، فیصل آباد، پشاور، اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی ہڑتال جاری ہے، جس میں تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہیں۔

فیصل آباد میں احتجاج کے دوران کشیدگی دیکھی گئی، جبکہ پشاور میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے اور بلوچستان میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔

مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے رہنما عبدالرحیم کاکڑ نے کہا کہ بجلی کے بھاری بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے اور یہ تاجر دوست اسکیم نہیں بلکہ تاجر دشمن اسکیم ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب