ہفتہ, اکتوبر 5, 2024

‘میرے پیٹ پر پستول رکھی گئی’، نمرہ خان نے اغوا کی کوشش کو کیسے ناکام بنایا؟

پاکستانی اداکارہ نمرہ خان نے حال ہی میں اپنے اغوا کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

نمرہ خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس دل دہلا دینے والے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ڈیفنس کے ایک ہوٹل کے باہر اپنی گاڑی کا انتظار کر رہی تھیں۔ ان کی فیملی انہیں لینے آ رہی تھی، مگر گاڑی ٹریفک میں پھنس گئی۔ بارش شروع ہونے کے بعد وہ ہوٹل کے باہر انتظار کرنے لگیں۔

نمرہ کے مطابق، تین مسلح افراد نے ان کے قریب آ کر گاڑی روکی اور زبردستی انہیں گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔ ایک شخص نے ان کے پیٹ پر بندوق رکھی، جس پر نمرہ نے زور سے چیخیں مارنا شروع کر دیں اور مزاحمت کرتے ہوئے بھاگ نکلیں۔ اس وقت ہوٹل کے گارڈز وہاں موجود تھے، مگر انہوں نے کوئی مدد نہیں کی۔ نمرہ نے کہا کہ وہ خوش قسمت تھیں کہ بچ نکلیں، ورنہ انہیں گولی بھی ماری جا سکتی تھی۔

اداکارہ نے بتایا کہ ایک گاڑی میں موجود فیملی نے انہیں مدد فراہم کی اور ہوٹل کے اسٹاف نے انہیں اندر لے جا کر حفاظت میں رکھا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پاکستان میں خواتین محفوظ نہیں ہیں تو یوم پاکستان منانے کا کیا مطلب ہے؟ اور کیا ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری بہنیں، بیٹیاں، بیویاں اور مائیں پاکستان میں محفوظ ہیں؟

نمرہ خان نے اس واقعے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ ملک انہیں تحفظ فراہم نہیں کر سکتا تو وہ یہاں کیوں رہیں؟ اور اس بات پر حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ لوگ کیوں پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

اداکارہ نے مزید بتایا کہ وہ اس واقعے کے بعد شدید ذہنی دباؤ اور اضطراب کا شکار ہیں اور ان کی والدہ اس صدمے کے باعث اسپتال میں داخل ہو گئیں۔

انہوں نے ذکر کیا کہ اسلام آباد میں ان کی دوست کی ایک ساتھی کو اغوا کیا گیا تھا جو آج تک نہیں مل سکی۔ اگر ان کے ساتھ بھی کچھ ہو جاتا تو کچھ دن تک ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر نظر آتیں، اور پھر سب بھول جاتے۔

نمرہ خان کی ویڈیو پر پاکستان کی مشہور شخصیات نے تبصرے کیے اور اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ اداکارہ صنم جنگ نے کہا، “نمرہ، مجھے افسوس ہے کہ آپ کو اس سب سے گزرنا پڑا۔ آپ کی ویڈیو دیکھ کر میرے آنسو نکل آئے۔ میں آپ کی تکلیف کو محسوس کر سکتی ہوں۔ اللہ پاک آپ کو، آپ کی فیملی کو اور اس ملک کے ہر فرد کو محفوظ رکھے۔”

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب