کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے پی ای سی ایچ ایس میں ہونے والی 13 کروڑ روپے سے زائد کی ڈکیتی میں ملوث معروف ٹک ٹاکر یسرا زیب سمیت 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کر دیے۔
پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کیے گئے ملزمان میں یسرا، نمرا، شہریار اور شہروز شامل ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ پیشی پر مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔
پولیس کے مطابق واردات 26 جون کی رات کراچی کے پوش علاقے پی ای سی ایچ ایس میں پیش آئی، جہاں ملزمان نے ایک گھر میں گھس کر 13 کروڑ روپے نقد، قیمتی گھڑیاں، لیپ ٹاپ، موبائل فونز، پرفیومز اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹ لیں۔ واردات کے دوران ملزمان نے جعلی ایف آئی اے اہلکاروں کا روپ دھارا، جن میں سے ایک نے باقاعدہ ایف آئی اے کا یونیفارم اور لوگو بھی پہن رکھا تھا۔ ملزمان واردات کے بعد ایک ریو گاڑی میں فرار ہو گئے۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا اور تین اہم ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں ٹک ٹاکر یسرا زیب، اس کی ساتھی نمرا اور بھائی شہریار شامل ہیں، جب کہ چوتھے ملزم شہروز کی گرفتاری بعد میں عمل میں لائی گئی۔ گروہ کی پانچویں رکن، ایک خاتون، تاحال مفرور ہے۔
تفتیش کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ یسرا زیب سوشل میڈیا پر معروف ٹک ٹاکر اور ماڈل کے طور پر جانی جاتی ہے، اور مختلف پاکستانی برانڈز کے ساتھ کام کر چکی ہے۔ اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ملکی و غیر ملکی فنکاروں کے ساتھ تصاویر بھی موجود ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کی یہ واردات کسی منظم گروہ کی کارروائی معلوم ہوتی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملزمان اس سے قبل بھی اسی نوعیت کی وارداتوں میں ملوث رہے ہوں۔ یسرا زیب اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے تاکہ کسی اور واردات کا سراغ لگایا جا سکے۔