منگل, جولائی 15, 2025

چٹاگانگ پورٹ پر ہڑتال، بنگلہ دیشی معیشت کو کروڑوں ڈالر کا جھٹکا

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سب سے مصروف بندرگاہ “چٹاگانگ پورٹ” پر جاری ہڑتال کے باعث تمام تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہو چکی ہیں، جس سے قومی معیشت کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔

چٹاگانگ پورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری محمد عمر فاروق کے مطابق، بندرگاہ پر روزانہ اوسطاً 7 سے 8 ہزار کنٹینرز کی ہینڈلنگ کی جاتی ہے، تاہم ہڑتال کے باعث پیر کی صبح سے ایک بھی کنٹینر لوڈ یا ان لوڈ نہیں ہو سکا۔ انہوں نے اس تعطل کو ملک کی معیشت کے لیے “انتہائی خطرناک” قرار دیا۔

گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حسن خان نے کہا ہے کہ صرف ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سیکٹر کو اس بندش کے نتیجے میں 222 ملین ڈالر (تقریباً 22 کروڑ ڈالر) کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ ان کے بقول، “اگر یہ صورتحال مزید جاری رہی تو درجنوں فیکٹریاں بند ہونے اور ہزاروں ملازمین بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔”

یاد رہے کہ بنگلہ دیش دنیا کا دوسرا بڑا گارمنٹس برآمد کنندہ ملک ہے، جہاں گارمنٹس کی صنعت ملکی برآمدات کا تقریباً 80 فیصد حصہ رکھتی ہے۔ بندرگاہ کی بندش اس شعبے کے لیے نہ صرف معاشی بلکہ عالمی سطح پر ساکھ کے بحران کا بھی سبب بن سکتی ہے۔

ہڑتال نیشنل بورڈ آف ریونیو (NBR) کے ملازمین کی جانب سے کی جا رہی ہے، جو حکومت کے ادارے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاجی عمل گزشتہ چند ہفتوں سے وقفے وقفے سے جاری ہے، تاہم حالیہ دنوں میں اس میں شدت آ گئی ہے۔

اتوار کے روز سرکاری دفاتر کے باہر NBR کے ملازمین کو اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا، جب کہ حکومت نے واضح کر دیا کہ احتجاج سرکاری عمارات کے اندر نہیں ہونے دیا جائے گا۔

عبوری وزیراعظم اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے ہڑتالی ملازمین سے مذاکرات کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر کام پر واپس آئیں۔

ادھر ہفتے کے روز ملک کے 13 بڑے تجارتی چیمبرز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سنگین مسئلے کا فوری حل نکالے تاکہ برآمدی صنعت اور معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب