اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کا نظام صحت خود شدید مسائل کا شکار ہے، جب کہ ملک کی آبادی ہر سال 61 لاکھ کے خطرناک اضافے کے ساتھ ہیلتھ کیئر سسٹم پر مزید دباؤ ڈال رہی ہے۔
گولڑہ شریف میں واقع بنیادی مرکز صحت میں بچوں کے لیے شروع کی گئی “بگ کیچ اپ راؤنڈ” ویکسینیشن مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مہم ان بچوں کے لیے ہے جو کوویڈ-19 کے دوران روٹین ویکسینیشن سے محروم رہ گئے تھے۔ آئندہ 12 دنوں میں ملک بھر میں لاکھوں بچوں کو 12 جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے نظام صحت کی کمزوریوں پر کھل کر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارا ہیلتھ سسٹم خود بیمار ہے، اسپتال ہزاروں کے لیے بنے تھے، مگر اب لاکھوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ جب کوئی اسپتال جاتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے ابھی وہاں جلسہ ختم ہوا ہو۔”
انہوں نے کہا کہ عوام کی اکثریت غیر ضروری طور پر بڑے اسپتالوں کا رخ کرتی ہے، جب کہ 70 فیصد بیماریوں کی بنیادی وجہ گندا پانی ہے۔ ملک میں ہیپاٹائٹس کے کیسز بھی تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
آبادی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ پاکستان میں شرحِ نمو 3.6 فیصد ہے، جس کے نتیجے میں ہر سال 61 لاکھ افراد کا اضافہ ہوتا ہے۔ “جبکہ ایران اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اس شرح کو 2 فیصد تک محدود کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں آبادی سب سے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔”
انہوں نے تعلیم اور غذائیت کی ابتر صورتحال پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ملک میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، جب کہ 40 فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، جو ان کی جسمانی و ذہنی نشوونما کو متاثر کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے زور دیا کہ اگر صحت اور آبادی کے مسائل کو فوری طور پر پالیسی سطح پر نہ سُنا گیا تو مستقبل میں قومی نظام مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔