واشنگٹن/تہران — حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران کو 30 ارب ڈالرز کی مالی امداد فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے، تاکہ تہران اپنے سویلین جوہری پروگرام کو فروغ دے سکے۔ تاہم، حقائق کی جانچ اور سرکاری بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ ایک من گھڑت افواہ ہے۔
امریکی میڈیا اداروں، بشمول سی این این اور این بی سی نیوز، نے ابتدائی رپورٹس میں ذکر کیا تھا کہ ٹرمپ کی ٹیم ایران کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے بدلے میں ممکنہ معاشی مراعات پر ابتدائی سطح پر غور کر رہی ہے۔ تاہم، ان رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مذکورہ تجاویز کسی حتمی شکل میں نہیں تھیں بلکہ صرف ابتدائی گفتگو کا حصہ تھیں۔
اس خبر کے پھیلنے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ “ٹرتھ سوشل” پر بیان جاری کیا۔ انہوں نے ان خبروں کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا، ’’جعلی میڈیا کے کچھ عناصر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں ایران کو 30 ارب ڈالر دینا چاہتا ہوں۔ میں نے ایسا کوئی مضحکہ خیز خیال کبھی نہیں سنا۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے بالواسطہ سفارتی رابطے جاری ہیں جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر کوئی قابل قبول حل تلاش کرنا ہے۔ ایران مسلسل یہ مؤقف دہراتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے، جبکہ امریکا کا اصرار ہے کہ اسے اس بات کی یقین دہانی درکار ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی افواہیں نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ سفارتی کوششوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ سابق صدر ٹرمپ کے سخت ردعمل کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایران کو 30 ارب ڈالر کی امداد دینے کا کوئی باضابطہ یا غیر رسمی منصوبہ فی الوقت زیرِ غور نہیں ہے۔