اتوار, جولائی 13, 2025

پاکستان کی کرپٹو پالیسی عالمی سطح پر کامیاب، بھارت کی حکمت عملی دیوالیہ قرار

اسلام آباد — دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، لیکن جنوبی ایشیاء میں بھارت کی سخت پالیسی نے جہاں اس شعبے کو شدید نقصان پہنچایا، وہیں پاکستان نے محتاط اور فعال حکمت عملی کے ذریعے خود کو ابھرتی ہوئی کرپٹو مارکیٹ کا ایک مؤثر کھلاڑی ثابت کیا ہے۔ بھارتی اخبار ’’دی پرنٹ‘‘ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کھلے الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی کرپٹو پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جبکہ پاکستان کے اقدامات نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کی 30 فیصد کرپٹو ٹیکس پالیسی نے مقامی مارکیٹ کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جس کے نتیجے میں وہاں 97 فیصد کرپٹو سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں۔ بھارتی نوجوان سرمایہ کار اب دوسرے ممالک کا رُخ کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان نے 2000 میگاواٹ کی کرپٹو مائننگ اور “بٹ کوائن ریزرو” کے قیام کا اعلان کر کے عالمی مارکیٹ میں اپنی موجودگی مضبوط کر لی ہے۔

بائننس کے شریک بانی چانگ پینگ ژاؤ کی پاکستان آمد اور ان کے پاکستان کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر بننے کو عالمی میڈیا نے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ اسی طرح معروف امریکی ماہر “مائیکل سیلر” نے بھی پاکستان کی حکمت عملی کی تعریف کرتے ہوئے بٹ کوائن ریزرو قائم کرنے میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔

’’دی پرنٹ‘‘ کے مطابق پاکستان کی کرپٹو ڈپلومیسی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے بھارت کو عالمی مکالمے سے باہر کرتے ہوئے بلال بن ثاقب کی سربراہی میں واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز سے مؤثر سفارتی روابط استوار کیے ہیں۔

پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ ملک کی حکمت عملی اب صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ معاشی اور سفارتی محاذ پر بھی کامیابی کا استعارہ بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی سخت پالیسی نے اسٹارٹ اپس اور نوجوان ماہرین کو دیارِ غیر جانے پر مجبور کیا ہے جبکہ پاکستان عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک مثبت ماڈل بن کر ابھر رہا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب