پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 24 نومبر کو ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے میٹرو بس سروس کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ راولپنڈی ڈویژن میں جلسوں اور اجتماعات پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔ راولپنڈی، اٹک اور جہلم میں پولیس کی معاونت کے لیے رینجرز کی خدمات بھی طلب کی گئی ہیں تاکہ ممکنہ طور پر حالات کو قابو میں رکھا جا سکے۔
اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے شہر کے تمام ٹرانسپورٹ اڈے بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جس سے شہر میں اڈوں کے ذریعے نقل و حمل کا نظام متاثر ہوگا۔ پولیس نے اسلام آباد کے نجی ہاسٹلز بھی بند کردیے ہیں، جس سے یہاں مقیم طلبا کو مشکلات کا سامنا ہے۔
نیشنل ہائی وے اور موٹر وے پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 22 نومبر کی رات 8 بجے سے مختلف موٹر ویز مرمت کی وجہ سے بند کر دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، لاہور میں رنگ روڈ کو 23 اور 24 نومبر کو صبح 8 سے 6 بجے تک ٹریفک کے لیے بند رکھا جائے گا۔
راولپنڈی میں 4800 سے زائد پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے، جن میں خواتین پولیس افسران اور کانسٹیبلز بھی شامل ہیں۔ پولیس فورس کی نگرانی ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی حافظ کامران اصغر اور سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کے تحت ہوگی۔ پولیس اہلکاروں کو اسلحہ اور موبائل فون ساتھ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔
راولپنڈی میں احتجاج کے دوران تمام داخلی و خارجی راستوں سمیت اہم مقامات کو کنٹینرز اور رکاوٹوں کے ذریعے سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پولیس فورس اور آنسو گیس کے ماہر اہلکار میٹرو بس اسٹیشنز، مری روڈ اور دیگر اہم مقامات پر تعینات کیے جائیں گے تاکہ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنایا جا سکے۔