جمعرات, اگست 14, 2025

13 جولائی سے ملک بھر میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، دریائی سیلاب کا الرٹ جاری

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے 13 سے 17 جولائی کے درمیان ملک بھر میں متوقع شدید بارشوں اور ممکنہ سیلاب سے متعلق ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ جاری کردہ ہائیڈرولوجیکل آؤٹ لک کے مطابق نیا مون سون سسٹم پاکستان کے مختلف علاقوں کو متاثر کرے گا، جس کی شدت بحیرہ عرب سے آنے والی نمی کے باعث مزید بڑھ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات اور متعلقہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق، مغربی سسٹم کے زیر اثر تمام بڑے دریاؤں خصوصاً دریائے سندھ، کابل، جہلم (اوپر منگلا) اور چناب میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ تربیلا، تونسہ، اور گڈو بیراج اس وقت نچلے درجے کے سیلاب سے متاثر ہیں، جبکہ کالاباغ اور چشمہ میں درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔ تونسہ بیراج پر بھی پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

دریائے سوات اور پنجکوڑہ سمیت دیگر پہاڑی ندی نالوں میں بھی طغیانی کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ بلوچستان کے شمال مشرقی اضلاع جیسے جھل مگسی، قلعہ سیف اللہ، ژوب، اور موسیٰ خیل میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں تیز بہاؤ متوقع ہے، جبکہ خضدار، آواران، لسبیلہ اور قلات جیسے جنوبی علاقوں میں بھی مقامی سطح پر سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔

این ڈی ایم اے نے نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ پانی کی سطح میں ممکنہ تیزی سے اضافے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی قیمتی اشیاء، مویشی اور گاڑیاں بلند جگہوں پر منتقل کریں اور کم از کم 3 سے 5 دن کے لیے اشیائے ضروریہ پر مشتمل ایمرجنسی کٹس تیار رکھیں۔

علاوہ ازیں، ضلعی انتظامیہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ شدید بارش کے باعث ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے ڈی واٹرنگ مشینری اور دیگر آلات کو تیار رکھے، خصوصاً شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں۔

عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سرکاری وارننگز پر عمل کرتے ہوئے ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور “پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ” ایپ کے ذریعے تازہ ترین معلومات سے باخبر رہیں، اور کمزور پلوں یا سیلابی پانی سے بھرے راستوں کو عبور کرنے سے اجتناب کریں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب