یورپ اس وقت شدید ترین گرمی کی لپیٹ میں ہے، جہاں درجہ حرارت کے غیر معمولی اضافے نے انسانی جانوں سمیت انفرااسٹرکچر کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ اسپین، فرانس، اٹلی اور دیگر یورپی ممالک میں ہیٹ ویو کے باعث ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہو چکی ہے جبکہ ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ متعدد علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور حکام نے شہریوں کو غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کی ہدایت دی ہے۔
اسپین کے علاقے کاتالونیا میں جنگل کی آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے، جبکہ دیگر ہلاکتیں کورڈوبا اور ایکسٹریماڈورا میں گرمی کی شدت کے باعث ہوئیں۔ فرانس میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں ہیٹ ویو سے دو اموات رپورٹ ہوئیں اور تین سو سے زائد افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اٹلی میں 18 بڑے شہروں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جبکہ وہاں 60 سال سے زائد عمر کے دو شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ میں بھی گرمی کے اثرات نمایاں ہیں جہاں ایک نیوکلیئر ری ایکٹر کو دریا کے پانی کے غیر معمولی گرم ہونے کے باعث بند کر دیا گیا، جبکہ دوسرے ری ایکٹر کی پیداوار کم کر دی گئی ہے تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔
ترکیہ اور اسپین میں جاری جنگلاتی آگ نے ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے، جب کہ فرانس، اٹلی اور جرمنی میں شدید طوفانوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے مزید مشکلات کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ اور ماحولیاتی ماہرین کے مطابق یورپ کو درپیش یہ غیر معمولی موسمی حالات موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں، جن کی بنیادی وجوہات میں فوسل فیول کا مسلسل استعمال، گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج، اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو اس نوعیت کی آفات مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
یہ صورتحال دنیا بھر کے لیے ایک وارننگ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب کوئی تصوراتی خطرہ نہیں بلکہ حقیقت بن چکی ہے، جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی کوششیں ناگزیر ہو چکی ہیں۔