جمعہ, جولائی 25, 2025

چیٹ جی پی ٹی دماغی صحت کے لیے خطرناک؟ ماہرین نے خبردار کردیا

میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز کا مسلسل اور ضرورت سے زیادہ استعمال انسانی دماغ پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر افراد علمی سرگرمیوں جیسے لکھائی، مطالعہ یا مسئلہ حل کرنے میں حد سے زیادہ چیٹ جی پی ٹی پر انحصار کریں، تو اس کے نتیجے میں ان کی یادداشت، سوچنے کی صلاحیت اور تخلیقی عمل میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

تحقیقی مطالعے میں دو گروپوں کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔ ایک گروپ نے مختلف علمی کاموں کے دوران چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا جبکہ دوسرے گروپ نے بغیر کسی مصنوعی ذہانت کے انہی کاموں کو انجام دیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے افراد میں دماغ کے وہ حصے جن کا تعلق یادداشت، تجزیاتی سوچ اور تخلیقی قوت سے ہوتا ہے، نسبتاً کم سرگرم پائے گئے۔ اس کے برعکس، دوسرے گروپ میں نہ صرف نیورل مشغولیت زیادہ تھی بلکہ ادراکی کارکردگی بھی بہتر رہی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان خاص طور پر تشویشناک اس وقت بنتا ہے جب لوگ مسلسل اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور ذہانت کو مصنوعی ٹیکنالوجی کے حوالے کر دیتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو بطور مددگار ٹول استعمال کیا جائے، لیکن اسے مکمل ذہنی متبادل کے طور پر نہ اپنایا جائے۔ انسان کا اپنا ذہن سب سے بڑی طاقت ہے، اور اس کی نشوونما کے لیے ذہنی مشق، تجزیہ اور تخلیق ضروری ہے۔

تحقیق میں زور دیا گیا ہے کہ تعلیمی اور پیشہ ورانہ ماحول میں مصنوعی ذہانت کے متوازن استعمال کو فروغ دینا چاہیے تاکہ انسانی دماغ کی صلاحیتیں متاثر نہ ہوں۔ چیٹ جی پی ٹی اگرچہ سیکھنے اور کام کو آسان بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے، مگر اس پر مکمل انحصار مستقبل میں ذہنی کمزوری اور تخلیقی زوال کا سبب بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب