شوبز انڈسٹری کی معروف ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کا معاملہ گہرے سوالات چھوڑ گیا ہے، جب کہ ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل کر لیا گیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق، لاش انتہائی گل سڑ چکی تھی، جس کے باعث موت کی وجوہات فی الوقت “محفوظ” رکھی گئی ہیں اور مکمل رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، ڈیفنس فیز 6 کے اتحاد کمرشل ایریا میں واقع ایک رہائشی عمارت کے فلیٹ کی چوتھی منزل سے اداکارہ کی کئی روز پرانی لاش برآمد ہوئی تھی۔ رات گئے پولیس نے لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا، جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش سرد خانے میں رکھ دی گئی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ لاش کی حالت خراب ہونے کے باعث موت کی وجہ فوری طور پر طے نہیں کی جا سکتی، تاہم فرانزک رپورٹس موصول ہونے کے بعد صورتحال واضح ہو گی۔
تحقیقات کے دوران حمیرا اصغر کے دو موبائل فون برآمد ہوئے ہیں جنہیں فارنزک تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، ان کے موبائل سے آخری کال اکتوبر 2024 میں کی گئی تھی، جس کے بعد کوئی رابطہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اداکارہ ایک تیسرا موبائل فون بھی استعمال کرتی تھیں، جو تاحال برآمد نہیں ہو سکا۔
ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق، فلیٹ کی مکمل تلاشی ابھی باقی ہے کیونکہ عدالتی بیلف کی ہدایت پر پہلے ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے گی، جس کے بعد فلیٹ کو دوبارہ ڈی سیل کر کے مکمل سرچنگ کی جائے گی۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ اگر پوسٹ مارٹم میں کوئی مشکوک بات سامنے آئی تو مقدمہ اہلِ خانہ کی مدعیت میں درج کیا جائے گا، بصورت دیگر پولیس سرکاری مدعیت میں مقدمہ دائر کرے گی۔ افسوسناک طور پر، حمیرا کے والد نے کراچی آ کر لاش وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
مزید برآں، نہ تو شوبز انڈسٹری کے کسی فرد نے پولیس سے رابطہ کیا اور نہ ہی پڑوسیوں نے اداکارہ کو حالیہ دنوں میں فلیٹ آتے یا جاتے دیکھا۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی ہیں، تاہم کوئی اہم شواہد تاحال نہیں ملے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے تمام پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے، اور جیسے ہی کوئی ٹھوس پیشرفت سامنے آتی ہے، میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ حمیرا اصغر کی موت نے نہ صرف ان کے مداحوں بلکہ شوبز حلقوں کو بھی صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔