لاہور:پنجاب میں جاری مون سون بارشوں نے شدید تباہی مچائی ہے، جہاں گزشتہ دو روز کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ مجموعی اموات کی تعداد 123 ہو گئی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق 25 جون سے اب تک 462 افراد زخمی ہو چکے ہیں، اور کئی علاقے شدید سیلاب اور زمینی کٹاؤ کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز مزید 10 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں لاہور، چنیوٹ، اوکاڑہ، چکوال اور سرگودھا شامل ہیں۔ چنیوٹ اور لاہور میں 3،3، اوکاڑہ میں 2، جب کہ چکوال اور سرگودھا میں ایک ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔
سب سے زیادہ متاثرہ ضلع چکوال ہے، جہاں زمین کھسکنے، چھتیں گرنے اور ندی نالوں میں طغیانی سے متعدد اموات ہو چکی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 20 جولائی سے صوبے میں مزید شدید بارشوں کا نیا سلسلہ متوقع ہے۔ اس دوران گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشیں، شہری سیلاب، ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات موجود ہیں۔ اس سلسلے میں پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے کئی اضلاع کے لیے ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو فوری حفاظتی اقدامات اور عوام کو پیشگی خبردار کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق صرف پوٹھوہار ریجن میں ایک ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جن میں راولپنڈی سے 450، جہلم سے 398 اور چکوال سے 209 افراد شامل ہیں۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ 19 سے 26 جولائی کے دوران ملک بھر میں شدید بارشوں کا امکان ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے، لینڈ سلائیڈنگ اور مقامی سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ تمام ضلعی حکام کو ایمرجنسی پلان تیار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔