ہفتہ, جولائی 26, 2025

پاکستان نے آئی ایم ایف کی کاربن لیوی لگانے کی شرط کیوں مسترد کی؟

پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات، کوئلے اور گاڑیوں پر کاربن لیوی عائد کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی یہ تجویز فوسل فیول کے استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے دی گئی تھی، تاہم حکومت نے اس پر متعدد تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تجویز دی تھی کہ موجودہ پٹرولیم لیوی کو مرحلہ وار تین سال کے دوران 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر تک لے جایا جائے۔ اس منصوبے کے تحت، پہلے سال میں تین روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی تھی تاکہ حاصل ہونے والے فنڈز کو گرین انرجی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ، آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ انٹرنل کمبشن انجن (ICE) والی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کر کے اسے کاربن لیوی کی شکل دی جائے۔ تاہم، پاکستانی حکام نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملک میں پہلے ہی گاڑیوں پر بھاری ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔ موجودہ ٹیکس ڈھانچے کے تحت، کاروں کی قیمت کا تقریباً 36 سے 45 فیصد مختلف ٹیکسز میں شامل ہوتا ہے، جن میں ایڈوانس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور بھاری رجسٹریشن فیس شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، یہ معاملات جمعہ کے روز آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونے والے اجلاس میں زیر بحث آئے، جس میں وزارتِ خزانہ، وزارتِ پٹرولیم، وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی، وزارتِ صنعت و پیداوار اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے شریک تھے۔ پاکستانی حکام نے ماحولیاتی تحفظ کے نام پر جمع کیے جانے والے فنڈز کے شفاف استعمال اور وفاق و صوبوں کے درمیان تعاون کے طریقہ کار پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

حکومت کوئلے پر کاربن لیوی عائد کرنے سے بھی گریزاں ہے، کیونکہ یہ ایک صوبائی معاملہ ہے اور اس پر عمل درآمد میں کئی انتظامی مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی حمایت کی ہے۔

حکومت کے اس فیصلے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان فوری طور پر آئی ایم ایف کی ان تجاویز پر عمل نہیں کرے گا، بلکہ اپنی اقتصادی پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گا۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب