منگل, جولائی 29, 2025

ٹیکساس میں قیامت خیز سیلاب: 104 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا، بچیوں کا یوتھ کیمپ سب سے زیادہ متاثر

امریکی ریاست ٹیکساس کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں آنے والے شدید اور اچانک سیلاب نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 104 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ لاپتا افراد کی تلاش میں ریسکیو ٹیمیں دن رات مصروف ہیں، جب کہ متاثرہ علاقوں میں خطرہ ابھی بھی ٹلا نہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، شدید بارشوں کے باعث گوادالوپے دریا میں طغیانی آئی، جس سے کئی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ سب سے زیادہ تباہی کیر کاؤنٹی میں ہوئی، جہاں دریا کا پانی غیر معمولی حد تک، یعنی 26 فٹ بلند ہو گیا۔ متاثرہ علاقوں میں سڑکیں، پل اور عمارتیں پانی میں بہہ گئیں۔

’کیمپ مسٹک‘ آل گرلز یوتھ کیمپ اس سانحے کا سب سے افسوسناک پہلو بن کر ابھرا، جہاں تقریباً 750 بچیاں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، 27 لڑکیاں اور عملے کے کئی افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ متعدد تاحال لاپتا ہیں۔ کیمپ کیبنز میں سو رہی بچیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، اور پانی ان کیبنز کی چھتوں تک پہنچ گیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سانحے کو “100 سالہ تباہی” قرار دیتے ہوئے میجر ڈیزاسٹر ڈیکلریشن پر دستخط کیے ہیں، اور اعلان کیا ہے کہ وہ جمعہ کو ٹیکساس کا دورہ کریں گے۔ ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

واقعے کے بعد وائٹ ہاؤس اور مقامی حکام کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مقامی افراد نے مؤثر وارننگ سسٹم نہ ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون، نکول ولسن نے آن لائن پٹیشن دائر کرتے ہوئے ریاست سے جدید وارننگ سسٹم متعارف کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اب زیادہ شدید اور مہلک صورت اختیار کر چکے ہیں، اور مستقبل میں ایسے سانحات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

یہ المیہ ایک بار پھر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات کی پیشگی تیاری اور بروقت خبردار کرنے والے نظام کتنے اہم ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب