ہیوسٹن: امریکی ریاست ٹیکساس شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے، جہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 120 ہو گئی ہے جبکہ 170 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں ایک ہفتے بعد بھی متاثرہ علاقوں میں لاشوں اور ممکنہ زندہ افراد کی تلاش میں مسلسل سرگرم عمل ہیں۔
سب سے زیادہ تباہی ٹیکساس کے ہل کنٹری علاقے میں دیکھنے میں آئی، جہاں کیر کاؤنٹی کو مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔ یہاں بچوں کے سمر کیمپس، رہائشی علاقے اور دیگر اہم تنصیبات شدید متاثر ہو چکی ہیں۔ کیچڑ، ملبے اور پانی میں ڈوبی عمارتوں نے امدادی کارروائیوں کو نہایت مشکل بنا دیا ہے، تاہم سینکڑوں ریسکیو اہلکار ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں۔
ریسکیو آپریشن کی سست روی اور سیلابی وارننگ میں تاخیر پر حکومتی اداروں کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ABC نیوز کے مطابق، کیر کاؤنٹی میں ایک فائرفائٹر نے صبح 4:22 بجے خطرے سے خبردار کیا تھا، مگر حکام نے وارننگ جاری کرنے میں 90 منٹ کی تاخیر کی، جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ وقت پر محفوظ مقامات تک نہیں پہنچ سکے۔ بعض علاقوں میں وارننگ پیغامات اس وقت پہنچے جب سیلاب پہلے ہی تباہی مچا چکا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے آج سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر کیروِل پولیس کے سارجنٹ جوناتھن لیمب نے ریسکیو کوآرڈینیشن پر سوالات کے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ پورے ٹیکساس اور دیگر ریاستوں سے امدادی ٹیمیں متاثرین کی مدد کے لیے پہنچ رہی ہیں۔
ریاستی اور وفاقی حکام اب ریسکیو آپریشن کو تیز تر بنانے، لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز کے استعمال اور متاثرین کی فوری امداد کے لیے ہنگامی فنڈز کی فراہمی پر غور کر رہے ہیں۔ سیلاب نے نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان کیا بلکہ انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کی بحالی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔