واشنگٹن / اسلام آباد:
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے گئے تھے۔ وائٹ ہاؤس میں ریپبلکن اراکینِ کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ خطے میں صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی تھی اور ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھ رہے تھے، لیکن ان کی بروقت مداخلت سے یہ جنگ روکی گئی۔
اگرچہ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارتی طیارے کس نے گرائے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’’حقیقت میں پانچ طیارے گرائے گئے‘‘۔ ان کے بیان کو مبصرین پاکستان کے مؤقف کی تائید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
کشیدگی کی بنیاد: پہلگام واقعہ
اس تنازعے کا آغاز اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے سے ہوا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے فوری طور پر اس حملے کا الزام بغیر ثبوت کے پاکستان پر لگایا، تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔ امریکا نے حملے کی مذمت تو کی، لیکن پاکستان پر الزام کی تائید نہیں کی۔
جنگ اور فضائی جھڑپیں
بھارت نے 7 مئی کو پاکستان کے خلاف حملے کی ابتدا کی، جس کے جواب میں پاکستان نے زبردست دفاعی حکمت عملی اپناتے ہوئے رافیل سمیت بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے تباہ کیے۔ بھارت نے ان نقصانات کی تصدیق سے انکار کیا، مگر اب امریکی صدر کے بیان نے اس پاکستانی دعوے کو تقویت بخشی ہے۔
دوسری جانب، بھارت نے بھی پاکستانی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے کوئی ثبوت پیش نہ کیے جانے کا حوالہ دیا۔
جنگ بندی اور ثالثی
10 مئی کو جنگ بندی اس وقت ممکن ہوئی جب امریکی صدر نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے براہ راست رابطہ کر کے فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ ٹرمپ کے مطابق، اگر فریقین باز نہ آتے تو امریکا دونوں ممالک سے تجارتی روابط منقطع کر دیتا۔
انہوں نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی، اور کہا کہ وہ اس دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے دونوں ممالک کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔
پاکستان کی پذیرائی، بھارت کا انکار
پاکستان نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں امن کے لیے اہم قدم ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق ہم امریکی کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اس کے برعکس بھارت نے ثالثی کی پیشکش اور جنگ بندی میں امریکی کردار کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
نوبیل انعام کی سفارش
پاکستان نے نہ صرف ٹرمپ کے کردار کو سراہا بلکہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے نوبیل انعام کمیٹی کو خط لکھ کر سابق امریکی صدر کو نوبیل امن انعام دینے کی سفارش بھی کی۔
یہ واقعہ جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ خطے کا امن کس قدر نازک ہے اور عالمی طاقتوں کا غیرجانبدار، بروقت کردار کس طرح جنگ کو روک سکتا ہے۔