اتوار, جولائی 27, 2025

مودی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام، بھارت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار

نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر شدید سوالات اٹھنے لگے ہیں، جسے ناقدین محض نعرے بازی اور نمائشی اقدامات تک محدود قرار دے رہے ہیں۔ عالمی سطح پر اب بھارت کی تنہائی نمایاں طور پر محسوس کی جا رہی ہے، خاص طور پر حالیہ “آپریشن سندور” کے تناظر میں۔

سیاسی تجزیہ کاروں اور اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران کسی بھی بااثر ملک نے بھارت کی کھل کر حمایت نہیں کی، جبکہ پاکستان کو بین الاقوامی سفارتی سطح پر اہم پزیرائی حاصل ہوئی۔ کانگریس کے سینئر رہنما پرمود تیواری نے مودی حکومت کی سفارتی حکمت عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار عالمی سطح پر بھارت کا مقدمہ پیش کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین اور ترکی جیسے اہم ممالک نے اس دوران پاکستان کے موقف کی حمایت کی، جبکہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن کے بارے میں مودی نے کبھی “اب کی بار، ٹرمپ سرکار” کا نعرہ دیا تھا، اس موقع پر بھارت سے فاصلہ بناتے نظر آئے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش نے واضح کیا کہ پاکستان کو مساوی فریق تسلیم کیا جا رہا ہے۔

پرمود تیواری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی نے گزشتہ برسوں میں کئی غیرملکی دورے کیے، تاہم ان دوروں کا کوئی ٹھوس سفارتی یا اقتصادی فائدہ بھارت کو حاصل نہ ہو سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری صرف تصویری مواقع یا پرجوش تقاریر کا نام نہیں، بلکہ اس کے لیے دور اندیشی، مستقل مزاجی اور عالمی اصولوں کی سوجھ بوجھ درکار ہوتی ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ “آپریشن سندور” کے دوران عالمی طاقتوں کی خاموشی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی میں توازن اور ہم آہنگی کی شدید کمی پائی جاتی ہے، جو بھارت کے بین الاقوامی وقار کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

یہ صورت حال نہ صرف بھارت کے عالمی تعلقات پر سوالیہ نشان چھوڑتی ہے، بلکہ خطے میں اس کے کردار پر بھی نظرثانی کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب