نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی سطح پر سیز فائر مؤثر انداز میں جاری ہے، تاہم نئی دہلی کی سیاسی قیادت اس امن کو قبول کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہے۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزیوں، خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی، نہ صرف غیر سنجیدہ طرزِ عمل کی عکاس ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے خطرناک بھی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان کا پانی نہ روک سکتا ہے، نہ ہی دریاؤں کے قدرتی بہاؤ کو موڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات کا مؤثر جواب دیا، جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے تحت بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کی گئیں، جبکہ پاکستانی فضائیہ نے 6 بھارتی جنگی طیارے تباہ کیے جن میں 4 رافیل طیارے شامل تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک موقع پر جب جنگ کا خدشہ شدت اختیار کر گیا، تو امریکی وزیر خارجہ نے صبح سوا 8 بجے فون پر اطلاع دی کہ بھارت سیز فائر چاہتا ہے — جو خود جنگ شروع کرنے کے بعد پسپا ہو چکا تھا۔
افغانستان کے معاملے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ سابقہ پالیسیاں، جن میں کابل میں چائے پینے اور دہشتگردوں کے لیے بارڈر کھولنے جیسے اقدامات شامل تھے، نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
وزیر خارجہ نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ پاکستان نے معاشی میدان میں ٹیک آف کر لیا ہے اور اب ہدف “جی 20” جیسی بڑی عالمی معیشتوں میں شامل ہونا ہے، جب کہ میزائل پروگرام ملک کے دفاع میں ایک ناقابل تسخیر دیوار ہے۔