بدھ, اگست 13, 2025

معاشی بحالی حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں کا نتیجہ ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو ماضی میں شدید چیلنجز کا سامنا رہا، تاہم حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے سخت مگر بروقت فیصلوں نے معیشت کو بحالی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب مہنگائی کم ترین سطح پر آ چکی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہو گیا ہے اور شرح مبادلہ میں بھی استحکام آیا ہے، جو معیشت کے بہتر مستقبل کی علامت ہے۔

یہ بات انہوں نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے منعقدہ “ویمن انٹرپرینیور فنانس کوڈ” (وی فنانس کوڈ) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ وی فنانس کوڈ کا آغاز ایک مثبت پیش رفت ہے جو خواتین کی مالی شمولیت بڑھانے میں مدد دے گا۔ گورنر نے ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کا بھی شکریہ ادا کیا، جو اس اقدام کو مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کر رہا ہے۔

جمیل احمد نے مزید کہا کہ مالی سال 2025 میں افراطِ زر نو سال کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے، جو مالیاتی و مانیٹری پالیسیوں کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ اس وقت اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، جب کہ بیرونی کھاتوں کی بہتر کارکردگی سے زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام آیا ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماضی کی معاشی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرنا ہوگا تاکہ ملک ایک پائیدار معاشی راستے پر گامزن ہو سکے۔ اسٹیٹ بینک اب نجی شعبے کے فروغ، خواتین کی مالی شمولیت اور ڈیجیٹل بینکاری کو فروغ دینے پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔

تقریب میں ڈپٹی گورنر سلیم اللہ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی سینئر ڈائریکٹر کرسٹین نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت اب بھی بہت کم ہے اور وی فنانس کوڈ اس خلا کو پر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ پروگرام کے تحت 50 کروڑ ڈالر مالیت کا قرضہ مختص کیا گیا ہے، جو لاکھوں خواتین کو کاروباری مواقع فراہم کرے گا۔

یہ اقدامات نہ صرف معاشی شمولیت کو بڑھائیں گے بلکہ ایک مضبوط اور متوازن معیشت کی بنیاد بھی رکھیں گے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب