بدھ, اگست 13, 2025

مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ محفوظ

پشاور:پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ یہ درخواست پارٹی کی نشستوں کی تعداد کے تنازع پر دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ، جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل تھا، نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی اور دیگر فریقین کے وکلا نے دلائل پیش کیے۔ مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پارٹی کو جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد دو آزاد امیدواروں کی شمولیت سے کُل نشستوں کی تعداد سات ہو گئی تھی، جس کے بعد مخصوص نشستوں کی تعداد بھی بڑھنی چاہیے تھی۔

درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن نے 22 فروری کو مخصوص نشستوں کی تقسیم کی بنیاد اس وقت کی پارٹی پوزیشن پر رکھی، حالانکہ کچھ نشستوں کے نوٹیفکیشن بعد میں جاری ہوئے۔ وکیل نے نشاندہی کی کہ ملک طارق اعوان، جنہوں نے کامیابی کے ایک دن بعد مسلم لیگ (ن) جوائن کی، کو آزاد قرار دیا گیا، حالانکہ آئین کے مطابق انہیں تین دن کی مدت میں کسی پارٹی کو جوائن کرنے کی اجازت تھی۔

الیکشن کمیشن کے نمائندوں نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام نشستوں کی تقسیم 22 فروری کی پارٹی پوزیشن کے مطابق کی گئی ہے، تاہم عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر کچھ نشستوں کی تقسیم بعد میں کی گئی تو تمام نشستیں ایک ہی تاریخ پر کیوں تقسیم نہیں کی گئیں؟

عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، جو آئندہ چند روز میں سنایا جائے گا۔ یہ کیس خیبرپختونخوا میں آئندہ سینٹ انتخابات اور اسمبلی کی پارلیمانی ساخت پر اہم اثر ڈال سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب