جمعہ, جولائی 25, 2025

لاہور سے رائیونڈ تک 16 کلومیٹر موٹروے کی منظوری، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ لاہور سے رائیونڈ تک صرف 16 کلومیٹر طویل موٹروے کی تعمیر کی جا رہی ہے، جس پر کمیٹی اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس کی صدارت چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین مری نے کی، جس میں ترقیاتی منصوبوں اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کی تفصیلات زیر غور آئیں۔

وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران PSDP کے تحت 1,000 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے، جب کہ موجودہ مالی سال کے پروگرام میں 55 غیر منظور شدہ منصوبے شامل کیے گئے ہیں، جن کے لیے منظوری کا عمل جاری ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے منصوبہ بندی کمیشن کی طرف سے این او سی جاری کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران بلوچستان میں این 5 ہائی وے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے جانے کی اطلاع دی گئی، اور بتایا گیا کہ ہائی وے کے سات منصوبے غیر ملکی تعاون سے مکمل ہوں گے۔ موٹروے ایم 6 کے مختلف سیکشنز کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک مالی امداد فراہم کرے گا، جب کہ باقی سیکشنز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیے جائیں گے۔

تاہم، اجلاس میں اس وقت دلچسپی کا پہلو پیدا ہوا جب این ایچ اے کے حکام نے لاہور تا رائیونڈ 16 کلومیٹر موٹروے کے منصوبے کی تفصیلات پیش کیں۔ چیئرپرسن قرۃ العین مری نے اس پر سخت سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’کیا صرف ایک گھر کے لیے موٹروے تعمیر کی جا رہی ہے؟‘‘

حکام نے وضاحت دی کہ منصوبے کی لاگت صوبائی حکومت برداشت کرے گی اور فی الحال زمین کے سروے کا عمل جاری ہے۔

مزید برآں، سینیٹر سعدیہ عباسی نے اسلام آباد کی سرکاری لائبریری میں دیمک سے متاثرہ کتب پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علامہ اقبال ریسرچ سینٹر کے قیام اور نیشنل ہیریٹیج سینٹر پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے ترقیاتی فنڈز کے شفاف استعمال پر زور دیا۔

کمیٹی کی چیئرپرسن نے بھی تجویز دی کہ پنجاب میں نئی موٹروے کی تعمیر اس وقت تک ملتوی کی جائے جب تک باقی صوبوں میں جاری منصوبے مکمل نہ ہو جائیں۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے یارک-ژوب (N-50) روڈ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب