اتوار, جولائی 27, 2025

غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہو سکتا ہے تو ایوان کا تقدس پامال کرنے والے کیوں نہیں؟ ملک احمد خان

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غلط بیانی کی بنیاد پر ملک کے وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے تو پھر پارلیمنٹ کو تماشا بنانے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا سکتی؟

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست نے ہمیشہ سڑکوں پر غنڈہ گردی کو فروغ دیا۔ بغیر کسی کا نام لیے انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے ایوان کے تقدس کو پامال کرنے کی روایت قائم کی ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس روش کو روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایسے واقعات بھی ہوئے جہاں لوگوں کو پھانسیاں دی گئیں، ماؤں اور بیویوں کے جنازے اٹھائے گئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان المناک واقعات کی گواہی اسمبلیاں دیں گی؟ اگر پارلیمانی جماعتیں بیٹھ کر افہام و تفہیم کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گی، تو پھر آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت کارروائی ناگزیر ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اندر اور باہر کے معاملات الگ الگ ہونے چاہئیں۔ پارلیمان میں گفتگو کا ایک وقار ہوتا ہے، جسے ہر قیمت پر برقرار رہنا چاہیے۔ “کیا صرف گالم گلوچ کرنا ہی آپ کی سیاست ہے؟” انہوں نے سوال اٹھایا۔ ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بھی تنقید کی جس کے نتیجے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا، اور کہا کہ یہ فیصلہ عدالتی انصاف کی بجائے سیاسی ایجنڈے کا عکاس تھا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ اگر کوئی رکن حلف کی خلاف ورزی کرے تو اسپیکر الیکشن کمیشن کو نااہلی کے لیے ریفرنس بھیج سکتا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ آنے والے تیس دن کے اندر اندر اس حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا حسن بات چیت اور دلیل ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ سیاست مفاہمت کا عمل ہے، نہ کہ تصادم کا میدان۔ انہوں نے زور دیا کہ ایوان کو سنجیدگی اور آئینی دائرہ کار کے اندر رہ کر چلایا جائے، کیونکہ یہ عوام کا اعتماد اور جمہوری نظام کی بنیاد ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب