منگل, جولائی 29, 2025

سعودی عرب کا غیر ملکیوں کے لیے بڑی خوشخبری: ریاض اور جدہ میں جائیداد خریدنے کی اجازت

ریاض: سعودی حکومت نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے غیر ملکی شہریوں کو ریاض اور جدہ جیسے بڑے شہروں میں جائیداد خریدنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ اقدام وژن 2030 کے تحت سعودی معیشت کو متنوع بنانے اور عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔

نیا قانون حال ہی میں منظور کیا گیا ہے اور اس پر باضابطہ عملدرآمد جنوری 2026 سے متوقع ہے۔ تاہم، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں جائیداد کی ملکیت سے متعلق خصوصی شرائط بدستور برقرار رہیں گی، جو مذہبی اور قانونی اہمیت کی بنیاد پر قائم ہیں۔

سعودی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ نے اس خبر کے بعد مثبت ردِعمل ظاہر کیا ہے، اور جائیداد سے متعلقہ کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حکام کے مطابق مزید تفصیلات سعودی ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی جلد جاری کرے گی، جس میں جائیداد خریدنے کے قواعد و ضوابط اور اہل افراد کے لیے طریقہ کار شامل ہوگا۔

سعودی حکومت کی یہ حکمت عملی نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ہے بلکہ وہ اپنے شہریوں کو بھی بیرون ملک کے بجائے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا چاہتی ہے۔ حکام کے مطابق اس پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ سعودی سرمایہ کار دبئی جیسے مقامات پر اپنی دولت لگانے کے بجائے اپنے ملک کی معیشت کو فائدہ پہنچائیں۔

اس وقت ریاض میں دنیا کی سب سے بڑی مجوزہ عمارت “المکعب” کی تعمیر جاری ہے، جو ’نیو مربع‘ منصوبے کا مرکزی حصہ ہے۔ اسی طرح ریڈ سی ریزورٹس جیسے بڑے سیاحتی منصوبے بھی غیر ملکی دلچسپی کا مرکز بنتے جا رہے ہیں، جن میں سے کچھ پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر دبئی اب بھی پراپرٹی سرمایہ کاری کے لیے سب سے مقبول مقام ہے، جہاں 2024 میں گھروں کی قیمتوں میں 19 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ تاہم، سعودی عرب اب اس میدان میں سنجیدگی سے مقابلے کے لیے تیار ہے۔

رئیل اسٹیٹ مشاورتی فرم فرینک نائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں 79 فیصد مسلم ہائی نیٹ ورتھ افراد نے مکہ یا مدینہ میں گھر خریدنے کی خواہش ظاہر کی تھی، جن کا بجٹ 4 ملین ڈالر سے تجاوز کرتا ہے۔ ایسے اعدادوشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سعودی عرب کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بین الاقوامی سطح پر تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب