نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد ایک خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت 6 نمازی شہید جبکہ 18 افراد زخمی ہو گئے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیا گیا جہاں سے مولانا حامد الحق نماز کے بعد اپنی رہائش گاہ کی طرف جاتے تھے۔ دھماکا اس وقت ہوا جب وہ مسجد سے نکل رہے تھے، اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق انہیں ہی نشانہ بنایا گیا۔
دھماکے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ایک اور زخمی دم توڑ گیا، یوں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہو گئی۔ ڈپٹی کمشنر عرفان اللّٰہ کے مطابق 18 زخمی مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
خیبر پختون خوا کے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے مولانا حامد الحق کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ آئی جی کے پی کے مطابق مسجد میں نماز کے دوران 25 پولیس اہلکار تعینات تھے جبکہ مولانا حامد الحق کی سیکیورٹی کے لیے 6 پولیس اہلکار موجود تھے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، اور بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت دیگر تحقیقاتی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں۔
دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کے فوری علاج کے لیے طبی عملے کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ دھماکے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ مولانا حامد الحق معروف عالمِ دین مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے اور جے یو آئی (س) کے سربراہ تھے۔ وہ 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے تھے۔