پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ حکومت نے جلسے کا این او سی منسوخ کرکے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک اور 9 مئی جیسا واقعہ ہوسکتا تھا۔
علی محمد خان نے جیو نیوز کے پروگرام “آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو 9 مئی کو نہ اٹھایا جاتا اور ان کا پارٹی سے رابطہ برقرار رہتا تو وہ بھی اپنا کردار ادا کرتے۔
انہوں نے کہا کہ علیمہ خان کی بانی پی ٹی آئی سے بات کرنے تک بہت سی چیزیں واضح نہیں تھیں، اور بانی پی ٹی آئی نے جلسہ موخر کرنے کا فیصلہ بھاری دل کے ساتھ کیا تھا۔ اب وہ 8 ستمبر کو جلسہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ حکومت، ریاستی اداروں اور مقتدرہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ 8 ستمبر کو پرامن جلسے کی اجازت دی جائے۔
قبل ازیں اڈیالہ جیل میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر 22 اگست کا جلسہ ملتوی نہ کرتا تو ایک اور 9 مئی پیدا ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دینی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا، ورنہ پی ٹی آئی کو ایک اور 9 مئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔