بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے وطن سے وابستگی اور اعتماد کا بھرپور اظہار کرتے ہوئے مالی سال 2024-25 کے دوران 38.3 ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان بھجوائیں، جو ملکی تاریخ میں کسی ایک سال کے دوران بھیجی جانے والی سب سے زیادہ رقم ہے۔
اس سے پچھلے مالی سال 2023-24 کے دوران ترسیلات زر کا حجم 30.3 ارب ڈالر رہا تھا، یوں سال بہ سال بنیاد پر 8 ارب ڈالر یعنی 26.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو معاشی میدان میں ایک مثبت پیشرفت قرار دی جا رہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے موصول ہوئیں جن کی مالیت 9.3 ارب ڈالر رہی۔ متحدہ عرب امارات سے 7.8 ارب ڈالر، برطانیہ سے 5.9 ارب ڈالر، یورپی ممالک سے 4.5 ارب ڈالر اور امریکا سے 3.7 ارب ڈالر بھیجے گئے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی معیشت میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس نمایاں کارکردگی کا سہرا بڑی حد تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تحت چلنے والے پاکستان ریمی ٹینس انیشیٹو (PRI) کو جاتا ہے، جس کے تحت قانونی ذرائع سے ترسیلات بھیجنے کو نہ صرف محفوظ بلکہ تیز اور آسان بنایا گیا۔ اس پروگرام میں بینکاری فیس میں چھوٹ، ڈیجیٹل بینکنگ سسٹمز کی اپ گریڈیشن، اور آگاہی مہمات جیسے اقدامات شامل تھے، جنہوں نے غیر رسمی ذرائع پر انحصار کم کیا۔
محض جون 2025 میں ہی پاکستانیوں نے 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجیں، جو گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 7.9 فیصد زیادہ ہیں۔ اس ایک مہینے میں سعودی عرب سے 823.2 ملین ڈالر، یو اے ای سے 717.2 ملین ڈالر، برطانیہ سے 537.6 ملین ڈالر اور امریکا سے 281.2 ملین ڈالر موصول ہوئے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق، یہ اضافہ نہ صرف بہتر پالیسی سازی کا نتیجہ ہے بلکہ ملک کے معاشی استحکام کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت بھی ہے، جو مستقبل میں سرمایہ کاری اور مالی بہتری کے نئے در کھول سکتا ہے۔