منگل, اگست 26, 2025

بھارت-اسرائیل گٹھ جوڑ: مسلم دنیا کے خلاف ریاستی جارحیت کی منصوبہ بندی جاری

اسلام آباد: بھارت اور اسرائیل کے مابین بڑھتا ہوا عسکری اتحاد مسلم ممالک کے خلاف منظم جارحیت کی صورت اختیار کر رہا ہے۔ دونوں ریاستیں نہ صرف دفاعی میدان میں باہمی تعاون کو وسعت دے رہی ہیں بلکہ مسلم دنیا، خاص طور پر پاکستان، کے خلاف سازشوں میں بھی مصروف دکھائی دیتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت، جو دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ درآمد کنندگان میں شامل ہے، اسرائیل کے ساتھ مل کر مشترکہ دفاعی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اس اتحاد کا مقصد خطے میں عسکری دباؤ بڑھانا اور مسلم ممالک پر بالواسطہ حملوں کی راہ ہموار کرنا ہے۔

اسرائیلی دفاعی ٹیکنالوجی اور ہتھیار بھارت کی دفاعی حکمت عملی کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق، بھارت نے 2012 سے 2022 کے درمیان 37 ارب ڈالر کا اسلحہ حاصل کیا، جس میں نمایاں حصہ اسرائیلی دفاعی سازوسامان کا تھا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق “میک ان انڈیا” پروگرام کے تحت دونوں ممالک کی کمپنیاں مشترکہ طور پر ہتھیار سازی کی نئی ٹیکنالوجی پر بھی کام کر رہی ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا اور انڈیا ٹوڈے کی رپورٹس میں اس بات کا اعتراف موجود ہے کہ اسرائیل اور بھارت خود کو دہشتگردی سے متاثرہ ریاستیں قرار دے کر مسلم ممالک کو مشترکہ خطرہ تصور کر رہے ہیں۔ دکن ہیرالڈ اور آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کی تحقیقات سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل نے ماضی کی پاک-بھارت جنگوں کے دوران بھی بھارت کو خفیہ طور پر اسلحہ فراہم کیا تھا۔

بھارت مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل غزہ میں اسی دفاعی ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ عالمی برادری کی خاموشی نے ان دونوں ریاستوں کو مزید بے باک کر دیا ہے۔

اسرائیل اور بھارت کا یہ گٹھ جوڑ نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ مسلم اقوام کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہے۔ ان کی مشترکہ پالیسیاں اور ریاستی سطح پر تیار کی جانے والی عسکری حکمت عملیاں عالمی امن کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب