امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیسلا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کے بانی ایلون مسک کی نئی سیاسی جماعت بنانے کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “مضحکہ خیز” اور “غیر ضروری” قرار دیا ہے۔ یہ بیان انہوں نے نیو جرسی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران دیا۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے حال ہی میں اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ وہ “امریکا پارٹی” کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دے رہے ہیں، جس کا مقصد امریکی عوام کو موجودہ نظام کی جکڑ سے نجات دلانا اور حقیقی آزادی کا تصور بحال کرنا ہے۔ مسک کے بقول یہ جماعت نہ صرف دو بڑی سیاسی جماعتوں (ریپبلکن اور ڈیموکریٹ) کو چیلنج کرے گی بلکہ ایک نیا سیاسی بیانیہ بھی سامنے لائے گی۔
اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، “تیسری سیاسی جماعت کا قیام ایک فضول اور الجھن پیدا کرنے والا آئیڈیا ہے۔ ایلون مسک چاہیں تو یہ سب کر سکتے ہیں، لیکن میرے خیال میں یہ قدم نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ موجودہ سیاسی منظرنامے میں ایک غیر ضروری پیچیدگی بھی پیدا کرے گا۔”
ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں یہ بھی عندیہ دیا کہ وہ رواں ہفتے حماس کے ساتھ کسی ممکنہ معاہدے کی پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اور جمعے کے روز سیلاب زدہ ریاست ٹیکساس کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے تعلقات ماضی میں کافی خوشگوار رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے ابتدائی ایام میں ایلون کو محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ تاہم، کچھ پالیسی اختلافات کے باعث دونوں کے درمیان تعلقات میں دراڑ پڑی اور بعد ازاں ایلون مسک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ایلون مسک کی سیاسی جماعت کا قیام امریکی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روایتی جماعتوں پر عوام کا اعتماد متزلزل ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم، آیا مسک کی یہ جماعت کامیابی حاصل کر پائے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا۔