ہفتہ, جولائی 26, 2025

ایف بی آر کے اختیارات کے خلاف ملک گیر ہڑتال، کراچی اور لاہور بند، اسلام آباد کھلا

اسلام آباد / کراچی / لاہور / حیدرآباد / پشاور:ایف بی آر کو دیے گئے اضافی اختیارات کے خلاف تاجر برادری کی کال پر آج ملک بھر میں جزوی اور مکمل ہڑتال جاری ہے، تاہم وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں کاروباری مراکز، بازار اور مارکیٹیں بند ہیں، لیکن تاجر برادری اس ہڑتال پر تقسیم نظر آتی ہے۔ اسلام آباد میں تمام بڑے اسٹورز اور مارکیٹیں کھلی ہیں، جہاں کاروبار روزمرہ کی طرح جاری ہے۔

کراچی: مکمل شٹرڈاؤن

کراچی میں ہڑتال کی کال پر بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ جب تک حکومت تحریری طور پر یقین دہانی نہیں کراتی، ہڑتال جاری رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ جوڑیا بازار، الیکٹرانکس مارکیٹ، فروٹ و سبزی منڈی سمیت تمام بڑے تجارتی مراکز بند رہیں گے۔ آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن اور ٹرانسپورٹ تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

لاہور: اندرون شہر سے ڈیفنس تک بندش

لاہور میں بھی ہڑتال کا اثر واضح ہے، جہاں اندرون شہر سے لے کر گلبرگ، ڈیفنس، مال روڈ، ہال روڈ، شاہ عالم مارکیٹ، اعظم کلاتھ مارکیٹ، پاکستان کلاتھ مارکیٹ، انار کلی، سمن آباد، اچھرہ اور میکلوڈ روڈ تک کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔

لاہور چیمبر آف کامرس اور انجمن تاجران کے تمام گروپوں نے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ تاجر رہنما حاجی مقصود بٹ کا کہنا ہے کہ اگر تاجروں کو ہراساں کیا گیا تو احتجاج مزید پھیلایا جائے گا۔

حیدرآباد: جزوی و مکمل بندش

حیدرآباد میں بھی ہڑتال کے باعث اناج منڈی، الیکٹرانکس مارکیٹ، گل سینٹر، تلک چاڑی روڈ، قاضی عبدالقیوم روڈ، کینٹ بازار مکمل بند ہیں۔ کچھ علاقوں میں جزوی طور پر کاروبار کھلا ہوا ہے، جیسے کہ شاہی بازار، ٹاور مارکیٹ اور سخی پیر روڈ۔

دیگر شہروں میں بھی بندش

پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی تاجروں نے جزوی و مکمل ہڑتال کر رکھی ہے۔ کئی علاقوں میں مارکیٹیں بند رہیں، جب کہ بعض مقامات پر کاروباری سرگرمیاں محدود رہیں۔

تاجر برادری کا مطالبہ ہے کہ ایف بی آر کو دیے گئے مبینہ ناجائز اختیارات واپس لیے جائیں اور ٹیکس اصلاحات پر تاجر نمائندوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جائیں۔ بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب