اسلام آباد: اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (SIFC) کی دو سالہ کارکردگی کے دوران پاکستان کی معیشت نے نمایاں بہتری کی سمت پیش قدمی کی ہے، جسے نہ صرف ملکی ماہرین بلکہ عالمی اداروں، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں اور سرمایہ کاروں نے بھی سراہا ہے۔
ایس آئی ایف سی نے معیشت، برآمدات، ترسیلات زر اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ایسی مربوط اور مؤثر اصلاحات کیں جن کے ثمرات عملی طور پر ملکی معیشت پر نظر آ رہے ہیں۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں ترسیلات زر میں غیر معمولی 28.79 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو بڑھ کر 34.89 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، اور سال کے اختتام تک یہ حجم 38 ارب ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ ان ترسیلات کا 70 فیصد حصہ سعودی عرب، یو اے ای، برطانیہ اور امریکا سے آیا۔
دوسری جانب برآمدات میں بھی حوصلہ افزا اضافہ دیکھنے میں آیا، خاص طور پر یورپی منڈیوں میں، جہاں پاکستانی مصنوعات کی برآمدات 8.62 فیصد بڑھ کر 7.55 ارب ڈالر تک جا پہنچیں۔ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا شعبہ برآمدی بہتری کا نمایاں سبب رہا۔
عالمی مالیاتی اداروں نے بھی ایس آئی ایف سی کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کو درست سمت میں قرار دیا، موڈیز نے آؤٹ لک کو “مثبت” جبکہ فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو “+CCC” سے “+B” کر دیا، جو کہ عالمی سطح پر پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔
سرمایہ کاری کے لحاظ سے بھی متحرک پیش رفت ہوئی۔ ربڑ کی مصنوعات میں 163 فیصد جبکہ سماجی خدمات کے شعبے میں 416 فیصد تک سرمایہ کاری بڑھی۔ تعمیراتی شعبہ اور سیمنٹ انڈسٹری میں بھی ترقی کا رجحان برقرار رہا۔ انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرگرمی نمایاں رہی۔
پاکستان نے چین میں اپنا پہلا “پانڈا بانڈ” لانچ کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے، جس سے حاصل فنڈز جدید زراعت، فارمنگ اور AI پر مبنی منصوبوں پر خرچ ہوں گے۔ ساتھ ہی پاکستان نے اپنا پہلا ماحول دوست “گرین سکوک” بھی جاری کیا، جس کے تحت 30 ارب روپے توانائی اور ڈیم منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 1.4 ارب ڈالر کے پائیدار ترقیاتی فنڈ کی بھی منظوری دی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی، توانائی کے متبادل ذرائع اور اقتصادی استحکام میں مدد دے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایس آئی ایف سی کی کامیابیوں کو بھارت کی سازشوں کے منہ پر طمانچہ اور قومی ترقی کا مظہر قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام کامیابیاں یکسوئی، حکمت عملی اور قومی یکجہتی کا نتیجہ ہیں۔