واشنگٹن / تہران – امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کی پیشگی منصوبہ بندی کی تھی، جس کا مقصد خلیج فارس میں بحری نقل و حمل کو متاثر کرنا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، ایران نے گزشتہ ماہ اپنے بحری جہازوں پر بارودی سرنگیں لوڈ کیں، جو مبینہ طور پر خلیج فارس میں تعینات کی جانی تھیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ سرنگیں واقعی نصب کی گئیں یا بعد میں ہٹا دی گئیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معلومات سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر خفیہ ذرائع سے حاصل کی گئیں، جنہوں نے ایرانی سرگرمیوں کو نگرانی میں رکھا ہوا تھا۔
آبنائے ہرمز کو عالمی توانائی کی ترسیل کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے، جہاں سے روزانہ تقریباً 21 ملین بیرل تیل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سے دنیا کے مختلف خطوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ اگر اس بحری راستے کو بند یا غیر محفوظ بنایا جاتا ہے تو عالمی توانائی کی رسد پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور تیل کی قیمتوں میں شدید اتار چڑھاؤ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس حکام کے مطابق، ایران کا یہ ممکنہ اقدام خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا تھا، خاص طور پر اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع کے تناظر میں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم نہ صرف خلیجی ممالک بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی سنگین خطرہ بن سکتا تھا۔
اس صورتحال نے عالمی بحری و توانائی مارکیٹوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے واقعی ایسا منصوبہ بنایا ہے تو یہ بین الاقوامی قوانین اور بحری تحفظ کی سنگین خلاف ورزی ہو گی۔
فی الوقت ایران کی جانب سے ان الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی میں تہران ایسے دعووں کو مسترد کرتا رہا ہے۔ عالمی برادری اس پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں جنگی ماحول پہلے ہی انتہائی نازک صورتحال اختیار کر چکا ہے۔