دبئی: ایرانی صدر مسعود پہزشکیان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے عالمی ادارے (IAEA) پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ادارہ جانبداری اور دہرا معیار اپنا رہا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر IAEA نے اپنا رویہ نہ بدلا تو ایران اس کے ساتھ جوہری تعاون دوبارہ بحال نہیں کرے گا۔
یہ سخت مؤقف صدر پہزشکیان نے یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا کے ساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو کے دوران اختیار کیا، جس کی تفصیلات ایرانی سرکاری میڈیا نے جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام خالصتاً پرامن مقاصد کے لیے ہے اور ایران نے ہمیشہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں کی مخالفت کی ہے۔
ایران اور IAEA کے درمیان کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب امریکہ اور اسرائیل نے جون میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ایران کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی مذمت نہ کرکے IAEA نے اپنی غیرجانبداری کھو دی ہے، اور ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرا کر عالمی دباؤ میں اضافہ کیا گیا۔
صدر ایران نے خبردار کیا کہ اگر ایران پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو اس کا ردعمل انتہائی شدید اور پچھتاوے کا باعث ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ IAEA کی رپورٹنگ میں واضح امتیاز پایا جاتا ہے، جو ادارے کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔
ایران نے حال ہی میں ایک نیا قانون نافذ کیا ہے جس کے تحت IAEA کے ساتھ باضابطہ تعاون کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس کے تمام انسپکٹرز ایران چھوڑ چکے ہیں، جس سے جوہری معائنوں کا عمل مکمل طور پر رک گیا ہے۔
یہ تمام صورتِ حال ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کو مزید دھندلا رہی ہے، جب کہ جون کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی 12 روزہ جنگ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید کشیدگی بھی جنم لے چکی ہے۔