ہفتہ, جولائی 26, 2025

اووربلنگ سے نجات کے لیے حکومت کی نئی اسکیم: “اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ”

اسلام آباد: حکومت نے بجلی کی اوور بلنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ نامی نئی اسکیم کا اعلان کیا ہے تاکہ صارفین خود اپنے میٹر کی ریڈنگ کرکے بلوں کی درستگی کو یقینی بنا سکیں۔ اس ضمن میں وزیراعظم جلد ہی تفصیلی پلان کا اعلان کریں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔ رکن قومی اسمبلی رانا محمد حیات نے آئندہ مالی سال میں بجلی کے ٹیرف میں ممکنہ کمی کے بارے میں سوال کیا، جس پر چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ فی الحال بجلی کے نرخوں میں کوئی تبدیلی متوقع نہیں ہے۔ رانا محمد حیات نے صنعتی اور زرعی شعبوں کے لیے ریلیف کی تفصیل پیش کی، جس پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ صنعتی شعبے کو کراس سبسڈی کے خاتمے کی وجہ سے 30 فیصد ریلیف ملا ہے، جبکہ زرعی شعبے کو ابھی کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

اجلاس میں مختلف ارکان نے بجلی کے نظام میں بہتری اور لائن لاسز کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔ جنید اکبر نے کہا کہ صارفین کو طویل عرصے تک بجلی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے اور کام میں بہتری نہیں آ رہی۔ پیسکو کے سی ای او نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ ان کے علاقے میں بہتری آئی ہے اور آئندہ ماہ مزید ترقی کی توقع ہے۔

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی سبسڈی مستحق افراد کو ماہانہ بنیادوں پر دی جائے گی اور اس کے لیے متعلقہ ایس ڈی اوز کی ذمہ داری مقرر کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 56 فیصد جبکہ 101 سے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو 48 فیصد تک سبسڈی دی گئی ہے۔

وزیر توانائی نے مزید کہا کہ حکومت سبسڈی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مربوط کرنے کا عمل جاری رکھے گی اور بجلی کے سلیبز میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے سے عوام کو 3400 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے اور بجلی سستی کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔

یہ نئی اسکیم صارفین کو اپنی بلنگ پر مکمل کنٹرول دے گی، جہاں وہ اپنے موبائل فون کے ذریعے میٹر کی ریڈنگ کر کے ایپ پر بھیج سکیں گے، جس سے اوور بلنگ کا مسئلہ کافی حد تک کم ہو جائے گا۔ حکومت کا یہ اقدام توانائی کے شعبے میں شفافیت اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب