جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال میں غم اور صدمے کا عالم اُس وقت دیکھنے میں آیا جب درجنوں افراد ایک شہید فلسطینی شہری حسام وافی کی میت پر بین کر رہے تھے۔ حسام، جو چھ بیٹیوں کا باپ تھا، اپنے اہل خانہ کے لیے امدادی مرکز سے خوراک لینے گیا تھا مگر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بن کر شہید ہو گیا۔
یہ اندوہناک واقعہ جنوبی شہر رفح میں پیش آیا جہاں حسام اپنے بھائی اور بھتیجے کے ہمراہ آٹا لینے گیا تھا۔ فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق، اسرائیلی حملے میں مجموعی طور پر 31 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے بیشتر نہتے شہری تھے۔
حسام کی والدہ نہلہ وافی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے روتے ہوئے کہا، ’’میرا بیٹا صرف اپنی بیٹیوں کے لیے روٹی لینے گیا تھا، اور اب اس کی لاش واپس آئی ہے۔‘‘
ناصر اسپتال کے صحن میں حسام کی بیوہ اور معصوم بچیوں کو لوگوں نے گلے لگا کر دلاسہ دینے کی کوشش کی، مگر وہ معصوم چہرے جنہیں صرف ایک وقت کی روٹی چاہیے تھی، اب باپ کے سائے سے محروم ہو چکے ہیں۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اسرائیلی ڈرون کے ذریعے کیا گیا، جو بین الاقوامی انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے اس حملے کو شہریوں کے خلاف سنگین جرم قرار دے رہے ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف فلسطینی عوام کے مصائب کو آشکار کرتا ہے بلکہ عالمی برادری کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مظلوموں کے لیے انصاف کب اور کہاں سے آئے گا؟