نئی دہلی: ائیر انڈیا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیمبل ولسن نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے ان کی ایئرلائن کو اخراجات میں اضافہ اور پروازوں کے دورانیے میں نمایاں اضافہ کرنا پڑا ہے۔
کیمبل ولسن نے کہا کہ اگرچہ ان کی ٹیم نے پروازوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھا، لیکن پاکستانی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے مغربی ممالک کی طرف جانے والی پروازوں کا سفر تقریباً ایک گھنٹہ بڑھ گیا ہے، جس کا منافع پر منفی اثر پڑا ہے۔
پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش حالیہ کشیدگی کے پیش نظر کی گئی تھی، جس سے نہ صرف ائیر انڈیا بلکہ دیگر بھارتی ایئرلائنز بھی متاثر ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ائیر انڈیا کو اس بندش کی وجہ سے روزانہ تقریباً 20 کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔ اس نقصان کی بھرپائی کے لیے بھارتی حکومت کو باقاعدہ خط بھی لکھا جا چکا ہے۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب بھارت نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور دیگر علاقوں پر فضائی حملے کیے، جن میں پانچ پاکستانی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ جواباً پاکستان نے بھارتی رافیل طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے اور ایس 400 اینٹی ایئر دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اس کشیدہ صورتحال کے باعث فضائی حدود کی بندش سے دونوں ممالک کی ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوئی ہیں اور مسافروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں اس کشیدگی کے خاتمے کے بغیر فضائی راستوں کی بحالی اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی ممکن نہیں۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے خطے کی فضائی تجارت اور سفری روابط کو نقصان پہنچایا ہے، جس کے اثرات دونوں ممالک کی معیشتوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ ائیر انڈیا سمیت دیگر ایئرلائنز اس نقصان سے نمٹنے کے لیے حکومتی امداد اور سفارتی کوششوں کی منتظر ہیں۔